Dar-us-Salam sells very Authentic high quality Islamic books, CDs, DVDs, digital Qurans, software, children books & toys, gifts, Islamic clothing and many other products.Visit their website at: https://dusp.org/
بلاشبہ دنیائے انسانیت اعتقادی، معاشی، معاشرتی، سیاسی، سماجی، عدالتی، تعلیمی، ثقافتی تنزلیوں کی جانب گامزن ہے، یوں محسوس ہوتا ہے کہ لوگ ایک بار پھر زمانۂ جاہلیت کی طرف عود کر چکے ہیں۔ ہدایت کی راہیں مسدود اور ضلالت کی شاہراہیں کھلی ہیں۔ زندگی کے ہر محاذ پر مسلسل پستیوں نے انسانیت کو تباہی کے دہانے لا کھڑا کیا ہے۔ اطمینان نام کی کوئی چیز لوگوں کو میسر نہیں۔ جہالت کے گھٹا ٹوپ اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مارنے والی انسانیت مضطرب و پریشان نظر آتی ہے۔ الغرض دنیا ہر لحاظ سے تہی دامن ہو چکی ہے اور انسانیت کو سچی اور صحیح رہنمائی کی ضرورت ہے۔ لیجئے آسمانوں سے رہنمائی حاصل کیجئے اور پیغمبر اسلامﷺ کے اس دوٹوک خطبہ کا ایک ایک حرف اپنے دلوں میں اُتارئیے جو 10 ہجری کے 9 ذی الحجہ کی دوپہر میں1 لاکھ 24 ہزار سے زائد صحابہؓ کے جم غفیر کے درمیان جبلِ عرفات پر دیا گیا تھا، بلاشبہ یہ خطبہ انسانی حقوق کا سب سے بہترین چارٹر، انسانی مساوات کا ضامن، قیامِ امن کا فارمولہ، معاشی ناہمواریوں سے نجات کا راہ دہندہ، معاشرتی، سیاسی، سماجی، تعلیمی، اعتقادی الغرض ہر میدان میں صحیح سمت متعین کرنے والا ایک آسمانی پیغام ہے، جسے بیان کرتے ہوئے حقوقِ انسانیت کے عظیم پیغامبرؐ نے عملاً بھی مساواتِ انسانی کا درس دیا۔
جب آپؐ یہ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے تو آپ ؐکے سب سے قریب آزاد آدمیوں کی بجائے دو ایسے غلام تھے جو غلامی سے آپؐ کی بدولت رہائی حاصل کر چکے تھے۔ ان میں سے ایک حضرت بلال بن رباح ؓ حبشی النسل آپ ؐ کی اونٹنی کی مہار تھامے ہوئے اور دوسرے حضرت اُسامہ بن زید ؓ آپ ؐ کے وجود مسعود پر چادر تان کر سایہ کیے ہوئے تھے۔ اس خطبے کو خطبہ حجۃ الوداع سے موسوم کیا جاتاہے۔ یہ خطبہ حدیث کی مختلف کتب میں مختلف صحابہ کرام ؓسے متفرق طور پر منقول ہے۔ تاکید تقویٰ: آپؐ نے خطبے کی ابتدا ء میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط کرنے اور اس کی کامل اطاعت کا حکم دیا ۔’’اے لوگو! اللہ کی قسم، مجھے نہیں معلوم شاید آج کے دن کے بعد میں تمہیں اس جگہ نہ مل سکوں، بس اللہ اس پر رحم کرے جو آج کے دن میری بات سنے پھر اسے محفوظ رکھے‘‘۔ (سنن دارمی: 232) پھر فرمایا’’ میری باتوں کو پورے دھیان سے سنو، سمجھو یاد کرو، یاد رکھو کہ میں تمہیں وصیتیں و نصیحتیں کر رہا ہوں۔ بلاشبہ تمہارے خون اور تمہارے مال اور تمہاری عزتیں باہمی طور پر ایسے ہی محترم و مقدس ہیں جیسے یہ یومِ حج، ماہِ حج اور مکہ مکرمہ مقدس و محترم ہیں‘‘۔ (صحیح بخاری: 1622)
سیرۃ ابن ہشام میں اس خطبہ کے آخر میں اس خوبصورت قانون کو مزید توضیح سے یوں پیش کیا گیا ہے: ’’سو کسی مسلمان کیلئے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے خوشدلی سے لئے مال کے علاوہ کوئی مال لے۔ سو اپنے اوپر ظلم نہ کیا کرو۔‘‘ امام بخاریؒ نے جان، مال اور عزت کی حرمت سے متعلق مذکورہ بالا اعلان کے ساتھ متعدد روایات میں اس قانون کی مزید اہمیت اُجاگر کرنے والے یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں: ’’اور تم عنقریب ا پنے رب سے جا ملو گے پھر وہ تم سے تمہارے اعمال سے متعلق سوال کرے گا، خبردار! میرے بعد گمراہی میں نہ لوٹ جانا کہ تمہارے بعض بعض کی گردنوں کو مارتے رہیں، آگاہ رہو! موجود غائب تک پہنچائے۔ ‘‘ (صحیح بخاری: 5245، 7015) جاہلانہ رسموں اور دشمنیوں کا خاتمہ:’’سن لو ! جاہلیت کے معاملہ کی ہر چیز میرے پاؤں کے نیچے روند دی گئی اور جاہلیت کے تمام خون (قتل) بھی ختم کر دئیے گئے (بطور نمونہ کے) سب سے پہلے میں اپنے خونوں سے ربیعہ بن الحارث کے بیٹے کا خون ختم کر رہا ہوں، جو بنی سعد میں شیرخوار بچہ تھا اور اسے قبیلہ ہذیل نے قتل کر دیا تھا۔‘‘(صحیح مسلم :2129)
آپ ؐ نے جاہلانہ طور و طریق، رسوم و رواج کے خاتمہ کا نہایت ہی بلیغ انداز سے خاتمے کا اعلان فرمایا عملاً محبت و بھائی چارے پر معاشرے کی تعمیر فرما کر دشمنوں کو دوست بنایا اور آخر میں بطور خلاصہ و نصیحت اپنے اس سابقہ پروگرام کو جامع انداز میں دلنشین کروا کر دوسروں تک یہ پیغام پہنچانے کا حکم جاری فرما دیا ۔ حقوقِ نسواں:’’ہاں عورتوں سے متعلق اللہ سے ڈرو کیونکہ تم نے انہیں اللہ تعالیٰ کی امانت کے ساتھ حاصل کیا ہے اور تم نے انہیں اللہ تعالیٰ کے حکم کے ساتھ حلال کیا ہے اور تمہارے ذمہ لازم ہے کہ ان کے رزق و روزی اور لباس، پوشاک کا انتظام کرو۔‘‘(صحیح مسلم: 2129) ’’اور مجھ سے عورتوں کے متعلق خیر کی وصیت قبول کرو، عورتیں تمہارے ہاں تمہاری مددگار ہیں۔‘‘(سنن ترمذی: 1000، سنن ابن ماجہ: 1840) آخر میں آپؐ نے باقی وصیتوں کے برعکس اس وصیت سے متعلق مزید تاکید پیدا کرنے کیلئے فرمایا: ’’لوگو! میری بات سمجھو میں پیغام پہنچا کر اپنے فریضہ سے سبکدوش ہو رہا ہوں۔‘‘
قرآن و سنت کو تھامے رکھو’’اور میں تم میں ایسی دو چیزیں چھوڑ چلا ہوں جب تک انہیں مضبوطی سے تھامے رہو گے کبھی گمراہ نہ ہو گے ، وہ دو چیزیں اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت ہے۔‘‘ (مستدرک حاکم: 317) ختم نبوت کا اعلان:’’اے لوگو! میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں، سنو! اپنے رب کی عبادت کرو، نماز پنج گانہ ادا کرو، رمضان کے مہینے کے روزے رکھو، اپنے پاکیزہ اموال کی زکوٰۃ ادا کرو اور اپنے فقہاء و حکمرانوں کی اطاعت کرو، اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ۔ ‘‘ (کتاب السنۃ للألبانی: 1061) میرے متعلق تم سے دریافت کیا جائے گا:’’اور تم سے میرے متعلق سوال کیا جائے گا تو تم کیا کہو گے؟‘‘ سبھی گویا ہوئے ہم گواہی دیں گے کہ آپ ؐنے پہنچا دیا، امانت ادا فرما دی اور خیرخواہی فرما دی، تب آپ ؐنے اپنی شہادت کی انگلی کو آسمان کی جانب بلند کرتے ہوئے لوگوں کی جانب حرکت دی اور 3 مرتبہ فرمایا: ’’اے اللہ! تُو گواہ رہنا!‘‘(صحیح مسلم: 2129)
0 Comments