Islam

6/recent/ticker-posts

Header Ads Widget

Visit Dar-us-Salam.com Islamic Bookstore Dar-us-Salam sells very Authentic high quality Islamic books, CDs, DVDs, digital Qurans, software, children books & toys, gifts, Islamic clothing and many other products.Visit their website at: https://dusp.org/

مرادیں غریبوں کی بر لانے والا

ہم امام الانبیا ؐکی امت میں شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ اعزاز بخشا ہے ۔ بچپن سے ہم الطاف حسین حالیؔ کی یہ عقیدتیں پڑھتے اور سنتے آئے ہیں۔ یہ اشعار نہیں ہیں۔ ایک منظر نامہ ہے۔ جس میں
بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر
اللہ تعالیٰ کے بعد سب سے بڑی ہستی کے ورود۔ ان کے پیغام کبیر۔ ان کی آمد کے مقصد اور ان کی اسوۂ حسنہ سے عرب کی سماجی ۔ عمرانی۔ اقتصادی۔ اخلاقی۔ سیاسی کایا پلٹنے کا ذکر ہے۔ یہ منظوم سیرت النبیؐ ہے۔ عام مسلمان تک بڑی وضاحت سے زمانۂ جاہلیت۔ بعثتِ نبوی اور اس کے بعد عرب کی صورت حال بدلنے کے مناظر سامنے آجاتے ہیں۔ الطاف حسین حالیؔ نے اس ہادی و داعی سے مخاطب ہوکر یہ فریاد بھی کی تھی۔ 

اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے 

امت پہ تری آ کے عجب وقت پڑا ہے 

جو دین بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے 

 پردیس میں وہ آج غریب الغربا ہے  

جو تفرقے اقوام کے آیا تھا مٹانے 

اس دین میں خود تفرقہ اب آ کے پڑا ہے 

 جس دین کی حجت سے سب ادیان تھے مغلوب 

اب معترض اس دین پہ ہر ہرزہ درا ہے  

فریاد ہے اے کشتی امت کے نگہباں 

بیڑا یہ تباہی کے قریب آن لگا ہے  

ہم نیک ہیں یا بد ہیں پھر آخر ہیں تمہارے۔ نسبت بہت اچھی ہے اگر حال برا ہے۔
حالیؔ نے یہ فریاد ایک سو برس پہلے کی تھی۔ امت کا حال آج بھی برا ہے۔ آج میں اور آپ سب مل کر اپنے پیارے اور سوہنے نبیؐ سے پھر فریاد کرتے ہیں۔ انؐ کے توسط سے خالقِ حقیقی۔ خدائے بزرگ برتر سے رحم کی بھیک مانگتے ہیں۔ حضورؐ ۔ ہم آپس میں بر سرِ پیکار ہیں۔ ہم آپ کی غلامی کا دم بھرتے ہیں۔ مگر زمین کے خدائوں سے ڈرتے ہیں۔ آپؐ نے قیصر و کسریٰ کا غرور ختم کر دیا تھا۔ مگر ہم پر وائٹ ہائوس کا خوف طاری رہتا ہے۔ ہم کریملن سے کپکپاتے ہیں۔ 10 ڈائوننگ اسٹریٹ سے گھبراتے ہیں۔ اب فرانس جیسا کمزور ملک بھی آپؐ کی شان میں گستاخی کر رہا ہے۔ ہم صرف قراردادیں منظور کر رہے ہیں۔ اس کے سفیر کو ملک سے باہر نہیں نکال رہے۔ اپنے سفیر کو واپس نہیں بلا رہے۔ حضورؐ۔ ہم نے سچ کا راستہ چھوڑ دیا ہے۔ دن رات جھوٹ بولتے ہیں۔ غریبوں کا حق مارتے ہیں۔ سرکاری خزانے کو، بیت المال کو لوٹتے ہیں۔ اور پھر دیارِ غیر میں دندناتے پھرتے ہیں۔ 

حضورؐ ہم نے عقل و بصیرت سے تعلق توڑ لیا ہے۔ آپؐ نے قبائل کو شیر و شکر کیا۔ ہم قبائل میں بٹ گئے ہیں۔ ہر ادارہ ہر حلقہ ایک قبیلہ بن گیا ہے۔ قبیلوں کے سربراہ خطا کار ہیں۔ مگر ہم ان کو اپنا عظیم رہنما قرار دیتے ہیں۔ آپؐ امین ہیں۔ صادق ہیں۔ ہم آپؐ سے عقیدت کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر امانت میں خیانت بھی کرتے ہیں۔ صداقت سے گریز کرتے ہیں۔ آپؐ نے امن۔ سلامتی۔ اخوت کا درس دیا۔ ہم دھماکوں میں جنت ڈھونڈتے ہیں۔ بھائی کو بھائی سے لڑواتے ہیں۔ حضورؐ۔ ہم دعویٰ کرتے ہیں۔ ریاستِ مدینہ کے قیام کا مگر 1500 سال سے ہم بادشاہوں میں گھرے ہوئے ہیں۔ ہجرتیں اب بھی ہو رہی ہیں۔ مگر انصار کا جذبہ اب نہیں ہے۔ ریاستِ مدینہ کے قواعد و ضوابط کا مطالعہ نہیں کرتے۔ ہم اپنے سرکاری دفاتر قیصر و کسریٰ کے محلات کی طرح بناتے ہیں۔ مسجد ۔ محراب و منبر کا رخ نہیں کرتے۔ ہم سب گنہ گار ہیں۔ بحر ِعصیاں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ 

لیکن ہم آپؐ کی امت کے فرد ہیں۔ ہم پر کرم۔ عنایت۔ ہم، ہمارے حاکم اور ہماری راہبری کے دعویدار بھٹکے ہوئے ہیں۔ آپؐ تو پروردگار کے محبوب ہیں۔ ہماری ان سے سفارش کریں کہ وہ ہمیں سیدھی راہ پر آنے کی توفیق دے۔ رزقِ حلال کی جستجو۔ رزقِ حرام سے نفرت پیدا کرے۔ ہم ایک دوسرے کا احترام کریں۔ ایمان رکھنے والوں پر کفر اور غداری کے فتوے صادر نہ کریں۔ ہم میں تحقیق اور تصدیق کی اہلیت عطا ہو۔ کافر ایک ملت واحدہ ہیں۔ مگر ہم سب بٹے ہوئے ہیں۔ ایک دوسرے کی جڑیں کاٹ رہے ہیں۔ اے عادلؐ۔ اے ابولقاسمؐ۔ ابوالطاہرؐ۔ ابو ابراہیمؐ۔ امام المتقین۔ خطیب الامم۔ ہم شرمسار ہیں ۔ نادم ہیں۔ اپنے اختیارات سے تجاوز کرنے پر، دوسروں کے امور میں مداخلت کرنے پر۔ اپنے اداروں پر تہمتیں لگانے پر۔ یتیموں غریبوں کے کام نہ آنے پر۔ آپؐ نے مس خام کو کندن بنایا۔ ہم سونے کو لوہا بنارہے ہیں۔ آپ نے کھرے کھوٹے کو الگ کیا۔ ہم کھوٹوں کو کھروں پر ترجیح دے رہے ہیں۔ آپ نے مفاسد کو زیر و زبر کیا۔ ہم مفاسد کو سر کا تاج بنا رہے ہیں۔ 

آپ نے غلاموں کو آزاد کیا۔ ہم آزادوں کو غلام بنا رہے ہیں۔ ہمارے علماء خاموش ہیں۔ ہماری درسگاہیں علم کا نور پھیلانے سے قاصر ہیں۔ ہمارے طبیب۔ مریضوں کو شفا دینے سے پہلے ان سے زر کی طلب کرتے ہیں۔ اے مزمل۔ اے مدثر۔ مجسم حلم و عفو۔ آپ کے وسیلے سے ہم قادرِ مطلق سے رحمت، برکت، خوشحالی کے طلب گار ہیں۔ ہم صبح آزادیٔ کامل کو ترس رہے ہیں۔ ہمارے نوجوانوں کے ذہنوں میں بہت سے سوالات ہیں۔ لیکن دین کے اجارہ داران کے جوابات نہیں دیتے۔ اے اللہ۔ (حضرت) محمدؐ پر اُن کی آل پر سلامتی ہو۔ جیسے تو نے (حضرت) ابراہیمؑ اور ان کی آل پر کی۔ اے اللہ (حضرت) محمدؐ اور ان کی آل کو برکتوں سے نواز۔ جیسے تو نے حضرت ابراہیم ؑ اور ان کی آل کونوازا۔ آمین۔

مرادیں غریبوں کی بر لانے والا

محمود شام

بشکریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments